The ill-fated husband and father (narrative)
There may be a severe punishment on the Day of Resurrection, read a painful tradition and think about earning and eating Halal food. Also, if God willing, you have ever obtained a piece of forbidden food, repent from it and take guidance from the Mufti of Islam about it. (i.e. deliverance) otherwise there may be severe trouble.
The ill-fated husband and father (narrative)
It is in the hadith: First among those who are related to a man is his wife and his children, all of them (i.e. wife, children in the Resurrection) will stand before Allah and say: O our Lord! Give us our right from this person. Take it away, because he never taught us religious matters and he used to call us “Haram” which we did not know. He will be brought to the scale, and the angels will bring his good deeds to the level of a mountain, then one of his family members will step forward and say: My good deeds are few. So he will take from his good deeds, then another will come and say: You used to feed me with usury. And he will take from his good deeds, in this way his family will take all his good deeds and he will look at his family with regret and say: Now on my neck are those sins and Atrocities remained that I had done for you. The angels will say: This is the (unfortunate) person whose good deeds were taken away by his family and he went to hell because of them.
(Qur’at al-Ayun, p. 401, Punishments for good deeds and punishments for sins, p. 93)
_______________________________________________
بدنصیب شوہر اورباپ (حکایت)
قیامت کے دِن سخت سزا کی صُورت ہو سکتی ہے ، ایک دَردناک روایت پڑھئے اورحلال کمانے ، کھانے کی فکر کیجئے نیز اگرخدانخواستہ کبھی لقمۂ حرام حاصل کیا ہوتو اُس سے بھی سچی پکی توبہ کرکے اُس کے بارے میں مفتی ٔ اسلام سے رہنمائی لے کر خَلاصی(یعنی چھٹکارے)کی صورت بنالیجیے وَرنہ سخت پریشانی ہوسکتی ہے۔
بدنصیب شوہر اورباپ (حکایت)
روایت میں ہے : مَرد سے تعلق رکھنے والوں میں پہلے اُس کی بیوی اور اُس کی اَولاد ہے ، یہ سب (یعنی بیوی ، بچے قیامت میں )اللہ پاک کے سامنے کھڑے ہوکر عرض کریں گے : اے ہمارے رب!ہمیں اِس شخص سے ہمارا حق لے کر دے ، کیونکہ اِس نے کبھی ہمیں دِینی اُمور کی تعلیم نہیں دی اور یہ ہميں ’’حرام ‘‘کِھلاتاتھاجس کا ہمیں علم نہ تھا پھر اُس شخص کو ’’حرام کمانے ‘‘پر اِس قدر ماراجائے گاکہ اُس کا گوشت جَھڑ جائے گاپھر اُس کو میزان کے پاس لایاجائے گا ، فِرشتے پہاڑ کے برابر اُس کی نیکیاں لائیں گے تو اُس کےعیال (یعنی گھروالوں)میں سے ایک شخص آگے بڑھ کر کہے گا : میری نیکیاں کم ہیں ۔ تو وہ اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا ، پھردوسراآکر کہے گا : تُونے مجھے سود کھلایا تھا۔ اور اِس کی نیکیوں میں سے لے لے گا ، اِس طرح اُس کے گھر والے اُس کی سب نیکیاں لے جائیں گے اور وہ اپنے اہل وعیال کی طرف حسرت ویاس (یعنی بڑی مایوسی)سے دیکھ کر کہے گا : اَب میری گردن پر وہ گناہ و مظالم رہ گئے جو میں نے تمہارے لئے کئے تھے۔ فرشتے کہیں گے : یہ وہ (بد نصیب)شخص ہے جس کی نیکیاں اُس کے گھر والے لے گئے اور یہ اُن کی وجہ سے جہنم میں چلاگیا۔
( قرۃ العیون ، ص401 ، نیکیوں کی جزائیں اورگناہوں کی سزائیں ، ص93 )